Thursday, September 4, 2014

Food Crisis - Look Around and Help

 مارچ انیس سو ترانوے میں کیون کارٹر نے یہ تصویر کھینچی اس تصویر نے انعام بھی جیتا تھا۔یہ تصویر سوڈان میں لی گئی جب وہاں خوراک کا قحط تھا اور اقوام متحدہ کے تحت وہاں وہاں خوراک کے مراکز قائم کیے گئے تھے۔فوٹو گرافر کیون کارٹر کے مطابق وہ ان خوراک کے مراکز کی فوٹو گرافی کرنے جا رہا تھا جب راستے میں اس لڑکے کو دیکھا جو کہ انہی مراکز کی جانب جانے کی کوشش میں تھا لیکن بھوک کمزوری فاقوں کی وجہ سے اس کایہ حال تھا کہ اس سے ایک قدم اٹھانا دوبھر تھا۔آخر یہ لڑکا تھک ہار کر گر گیا اور زمین سے سر لگا دیا۔تصویر میں دیکھیں پیچھے ایک گدھ موجود ہے جو کہ اس انتظار میں ہے کب یہ لڑکا مرے کب میں اسے کھاوں۔بس اسی منظر نے اس تصویر کی تاریخ کو آنسووں سے بھر دیا۔کیون کارٹر نے یہ تصویر نیو یارک ٹائمز کو بیچی اور نیویارک ٹائمز کے مطابق جب انھوں نے یہ تصویر شائع کی تو ایک دن میں ان سے ہزاروں لوگوں نے رابطہ کیا اور اس لڑکے کا انجام جاننا چاہا کہ کیایہ بچ گیا تھا؟لیکن نیو یارک ٹائمز والے خود اس کے انجام سے بے خبر تھے۔بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔فوٹوگرافر کیون کارٹر جس نے یہ سارا منظر کیمرے میں قید کیا وہ اس تصویر کے بعد اکثر اداس رہنے لگا اور ڈپریشن کا مریض بن گیا آخر اس میں موجود منظر نے اس فوٹو گرافر کو اپنی جان لینے پر مجبور کر دیا۔کیون نے تینتیس سال کی عمر میں خود کشی کر لی۔اس کی خود کشی کا طریقہ بھی بہت عجیب تھا۔وہ اپنے گھر کے پاس والے اس میدان میں گیا جہاں وہ بچپن میں کھیلتا تھا اس نے اپنے کار کے سائلنسرمیں ایک ٹیوب فکس کی اور اس ٹیوب کو ڈرائیورنگ سیٹ والی کھڑکی سے کار کے اندر لے آیا تمام کھڑکیاں تمام دروزے لاک کر دیے اور گاڑی اسٹارٹ کر دی۔۔گاڑی میں سائلنسر سے نکلتا ہوا دھواں بھرنا شروع ہوا دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے جو کہ جان لیوا ہوتی ہے اسی کاربن مونو آکسائیڈ نے کیون کی جان لے لی۔اس نے جو تحریر چھوڑی اس کا ایک حصہ یہ بھی تھا۔
" درد،بھوک ،اور فاقوں سے مرتے بچوں کی لاشوں کا مجھ پر سایہ ہے."